سینٹ انتخابات،ہارس ٹریڈنگ کےلئے کھلی منڈیاں لگ گیئں بوریوں کے منہ کھول دئے گئے

electon commission of pakistan supreme court imran khan nawaz sharif asif zardari senate elections rigging

– لاہور ۔ ناظم ملک –

  • سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ارکان توڑنے کےلئے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں
  • حکمران پارٹی کو اتحادیوں کی طرف سے بلیک میلنگ کا سامنا

سینٹ انتخابات کےلئے ملک بھر میں ہارس ٹریڈنگ کی کھلی منڈیاں لگ گئی ہیں اور منہ بولے دام کےلئے بوریوں کے منہ کھول دئے گئے ہیں،سیاسی جماعتوں نے زیادہ سے زیادہ سینٹ سیٹیں حاصل کر نے کےلئے تمام اصول ضابطےپس پشت ڈال کے ایک دوسرے کے ارکان اسمبلی توڑنے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ حکومت نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے نہ صرف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے بلکہ اس ضمن میں ایک صدارتی آرڈیننس بھی جاری کر رکھا ہے،3 مارچ کو ہونے والے سینٹ انتخابات کےلئے سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے اور ایک دوسرے کی جماعتوں کے اندر نقب لگانے کےلئے عزیز رشتہ داریاں ذاتی تعلق اور پیسے کو بھی بطور لالچ استعمال کیا جارہا ہے،جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والا پی ٹی آئی کا ایک رکن پنجاب اسمبلی سہیل لغاری کھل کر سامنے آگئے ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی کو ووٹ دینے سے انکار کیا ہے اسطرح حکمران جماعت کو اہنے اتحادیوں کی طرف سے بھی حصے سے زیادہ سیٹیں مانگنے کی بلیک میکنگ کا سامنا ہے،سینٹ الیکشن کے بعد حکمران پارٹی ممکنہ طور پر بھاری اکثریت حاصل کر لے گی جس کے بعد وہ پارلیمنٹ میں اپنی آسانی سے قانون سازی کر سکے گی

اپوزیشن کی طرف سے اسمبلیوں سے استعفے دیکر سینٹ انتخابات رکوانے کے منصوبے کی ناکامی کے بعد حکومتی کیمپ میں مارچ میں ہونے والے سینٹ انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو گئی ہیں،پی ٹی آئی کی ٹکٹ کے حصول کے لئے امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ شروع ہو گیا ہے اور ہر کوئی بنی گالہ کا منظور نظر بننے کی جدوجہد کر رہا ہے تو کوئی اسٹیبلشمنٹ کی پرچی کےلئے دور کی کوڑی ڈھونڈنے میں مصروف ہیں،ٹکٹ کے حصول کےلئے کسی امیدوار کی راہ میں قانونی اور کسی کی راہ میں سیاسی رکاوٹیں درپیش ہیں،پی ٹی آئی کے نئے سینیٹرز کے لئے سیاست دانوں کے مقابلے میں وزیراعظم کے “سلیکٹڈ” مشیروں سینٹر بنوانےکی اولین ترجیح دئے جانے کا امکان ہے،مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو وفاقی وزیر کا حلف دلوا کر پہلے ہی سینٹ کےلئے سلیکٹ کیاجاچکا ھے ، ادھر حکمران جماعت کے سیاسی کارکن مجوزہ نئے سینیٹرز کی لسٹ میں اپنے نام ڈلوانے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں البتہ پارٹی رہنما اور کارکن “پیرا شُوٹرز” کے مقابلے میں بےبس ہو کے رہ گئے ہیں ، صرف وزیراعظم کے پسندیدہ چند پارٹی عہدیداروں کو نوازے جانے کا امکان ھے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کو خیبر پختونخواہ سے دوبارہ سینیٹر منتخب کروا کے ایوان بالا میں ان کی موجودگی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے . ذرائع کے مطابق حکومت ، بالخصوص پرائم منسٹر ہاؤس اس وقت اپنی ساری توجہ سینیٹ انتخابات پر مرکوز کئے ہوئے ھے، اس سلسلے میں چاروں صوبوں کی پارٹی تنظیموں کی مشاورت سے فہرست مرتب کرنے کا کہا گیا ہے جسے حتمی حیثیت پارٹی چیئرمین وزیراعظم عمران خان کی طرف سے “او کے” کئے جانے کے بعد حاصل ہوگی . ذرائع کے مطابق بلوچستان سے امیدواروں کے نام صوبائی حکومت میں شامل پی ٹی آئی کے اتحادیوں کے جبکہ سندھ سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور ایم کیو ایم کے اتفاق رائے سے فائنل کئے جائیں گے .

ذرائع کے مطابق نئے سینیٹ کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی لسٹ میں وفاقی کابینہ کے غیر منتخب ارکان یعنی مختلف وزارتوں اور محکموں میں تعینات وزیراعظم کے مشیروں کو اولین ترجیح دی جائے گی کیونکہ اس وقت بھی متعلقہ وزارتیں اور محکمے عملاً یہی لوگ چلا رہے ہیں ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ مجوزہ نئے لسینیٹرز کی لسٹ میں ان کے بعض ایڈوائزرز کے نام لازمی ڈالنے جایئں ، جن میں عملی طور پر ملک کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے علاوہ قانونی امور پر وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان ، ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر آن کامرس رزاق داؤد ، غربت مکاؤ اور سماجی تحفظ کے لئے وزیراعظم کی مشیر ڈاکٹر ثانیہ نشتر ، ماحولیات پر ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر ملک امین اسلم اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے لئے وزیراعظم کے مشیر شہزاد ارباب،شہزاد اکبر . ان میں سے بیرسٹر علی ظفر ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ملک امین اسلم جیسی بعض شخصیات اگرچہ وزیراعظم عمران خان کی اپنی “چوائس” بتائی جاتی ہیں تاھم زیادہ تر کی بابت باور کیا جاتا ھے کہ وہ طاقت کے حقیقی مراکز کے نامزد کردہ ہیں .ذرائع کا کہنا ھے کہ

وزیراعظم کی خواہش سینیٹر شبلی فراز کو بطور ممبر continue کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کی رکنیت کی میعاد ختم ہو رہی ہے جبکہ وزیراعظم ہی کی خواہش پر بیرسٹر علی ظفر اور بابر اعوان میں سے ایک کو بطور قانون دان ٹیکنو کریٹ تو دوسرے کو جنرل سیٹ پر منتخب کروایا جائے گا . دریں اثناء وزیراعظم عمران خان کے ایک اور چہیتے مشیر شہباز گل کی مبینہ دوہری شہریت انہیں پارلیمنٹ میں لانے کی راہ میں آڑے آرہی ھے ، ان کا مؤقف ھے کہ وہ امریکی شہریت نہیں ، صرف گرین کارڈ رکھتے ہیں اور اصرار ھے کہ گرین کارڈ ہولڈر رکن پارلیمنٹ بننے پر قانونی پابندی کی زد میں نہیں آتا تاھم باور کیا جاتا ھے کہ اس بابت لاء ڈویژن سے رائے طلب کی جائے گی اور وزارت قانون نے اگر گرین سگنل دے دیا تو ڈاکٹر شہباز گل کو سینیٹ کو یقینی طور پر سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا جائے گا .سینیٹ کے نئے اراکین کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے قدرے غیر معروف رہنماؤں سیف اللہ نیازی اور مرکزی نائب صدر ارشد داد کو نامزد کیا گیا ھے . سیف اللہ نیازی کو اسلام آباد کی سیٹ پر نامزد کیا گیا ہے جو ماضی میں بطور پی اے (پرسنل اسسٹنٹ) وزیراعظم عمران خان کے ذاتی سٹاف میں شامل رہے ہیں . پارٹی رہنماؤں اور پرانے کارکنوں میں سے پنجاب سے اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ ذرائع کے مطابق سینیٹ کی رکنیت کے امیدواروں کی فہرست میں اپنا نام ڈلوانے کی کوشش کر رہے ہیں تاھم بتایا جاتا ہے کہ صوبائی تنظیم میں اعجاز چوہدری کو خاصی مخالفت کا سامنا ھے .|Pak Destiny|

2 Comments

  1. Zulfiqar Ahmed Reply
  2. Muhammad Younas Reply

Leave a Reply