سی سی پی او عمر شیخ کے خلاف توھین اھلبیت اسلامی اشعار کا مذاق اڑانے،قتل کی دھمکیاں دینے مس کنڈیکٹ کےخلاف لاہور پولیس کے انسپکٹر اور ہیڈ کانسٹیبل نے آئی جی پنجاب کودرخواست دے دی

inspector-ahmed-raza-jaffery-consteble-syed-zaigham-filed-complaint-against-ccpo-lahore-umar-sheikh-fir

– لاہور ۔۔۔ ناظم ملک –

تھانہ سول لائن نے انسپکٹر رضا جعفری کی طرف سے سی سی پی او کے خلاف درخواست لینے سے انکار،انسپکٹر نے اندراج مقدمہ کےلئے سیشن کورٹ اور آئی جی کو درخواستیں دائر کردیں

ہیڈ کانسٹیبل ضیغم عباس نے توھین اھلبیت اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے پر آئی جی پنجاب کو سی سی پی او کے خلاف درخواست دے دی

لاہور پولیس کے انسپکٹر سید احمدرضا جعفری اور ہیڈ کانسٹیبل سید ضیغم عباس نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے خلاف توھین اہلبیت,مذہبی اشعار کا مذاق اڑانے،قتل کی دھمکیوں کےخلاف اندراج مقدمہ کےلئے آئی جی پنجاب کو درخواست دےدی ہے،تفصیلات کے مطابق انسپکٹر رضا جعفری کی طرف سے دی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 14 ستمبر کو سی سی پی او عمر شیخ نے ڈیڑھ سال پرانے تھانہ گجر پورہ کے ایک ایسے کیس میں جو داخل دفتر ہوچکا ہے میں دفتر بلا کر اپنے عہدے کے منافی مجھے سنے بغیر گالیاں دینا شروع کر دیں سٹاف کو حکم دیا کہ مجھے تھانے لےجاکر اسوقت تک جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جائے جب تک میری موت نہ ہوجائے، میرے سید زادے ہونے کا نہ صرف مذاق اڑایا گیا بلکہ غلیظ گالیاں دی اور انتہائی غیر پیشہ وارانہ رویہ اپنایا گیا اور 1383/2020 ایک بوگس کیس بنا کر مجھے حوالات میں بند کر دیاگیا،بعد از ضمانت میں نے سی سی پی عمر شیخ کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف تھانہ سول لائن میں قتل کی دھمکیوں، مس کنڈیکٹ کےخلاف درخواست دی جو تھانے نے وصول کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد اے آئی جی کمپلینٹ سیل کو یہ درخواست دی گئی,انسپکڑ سید احمد رضا نے انصاف نہ ملنے پر سی سی پی او کے خلاف بجرم زیر دفعہ 22A اور 22B کے تحے اندراج مقدمہ کےلئے سیشن کورٹ سے بھی رجوع کر لیا ہے،

سی سی پی او کے خلاف دوسری درخواست ڈی ایس پی باغبانپورہ کے ریڈر ہیڈ کانسٹیبل سید ضیغم عباس نے توھین اہلبیت،نماز،اسلامی شعائر اور مسالک کا مذاق اڑانے کے خلاف دی ہے،درخواستگزار نے موقف اپنایا ہے کہ19 ستمبر کو دفتر میں سائل نہ ہونے اور ڈی ایس پی صاحب کی ظہر کی نماز کی ادائیگی کےدوران میں کھانا کھانے کےلئے پانچ سے دس منٹ کےلئے اپنی سیٹ سے اٹھا جس دوران سی سی پی او آفس سے آنے والی کال اٹینڈ نہ کر سکا اسی ازاں دوبارہ فون آنے ہر کال اٹینڈ کی تو اپریٹر کو بتا دیا کہ صاحب نماز پڑھ رہے تھے تو میں کھانا کھانے کےلئے اٹھ ہوا تھا ڈی ایس پی صاحب کو بعد ازاں سارا واقعہ بیان کردیا چناچہ ڈی ایس پی صاحب نے میری موجودگی میں سی سی پی او صاحب کوخود کال بیک کرکے بتایا کہ نماز پڑھ رہا تھا تو سی سی پی او صاحب نے ڈی ایس پی صاحب کے ساتھ تلخ زبان استعمال کرتے ہوئے نماز کا مذاق اڑا اور ڈی ایس پی صاحب کو حکم دیا کہ اپنے ریڈر کو لیکر خود میرےسامنے پیش کرو جس کی تعمیل کی گئی جیسے ہی ڈی ایس پی صاحب اور میں سی سی پی او کے سامنے پیش ہوئے تو سی سی پی او صاحب نے ڈی ایس پی صاحب کو نماز پڑھنے کا طعنہ دیتے ہوئے نماز کا مذاق اڑاناشروع کر دیا اور بعد ازاں میری طرف متوجہ ہوکر گستاخانہ انداز میں تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ تم سید ہو علی کے ماننے والے ہو کہ عمر ابوبکر کو بھی مانتے ہو میں نے جواب دیا کہ میں اہلبیت اطہار و صحابہ سب کا ماننے والا ہوں سی سی پی او صاحب تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ تمھارا مسلک کیا ہے میں نے کہا کہ میں اہل تشیع ہوں تو سی سی پی او صاحب نے کہا کہ میں نے تم سے پہلے بھی ایک سید انسپکٹراحمد رضا جعفری کو جیل بھیجا ہے تم سید کا نام آگے لگاو یا پیچھے تمہیں بھی جیل بھیجوں گا جس کےبعد انہوں نے مجھے ماں بہن کی غلیظ گالیاں دینا شروع کر دیں اور ساتھ ہی حضرت علی علیہ اسلام کے بارے کفریہ کلمات کہے اسلامی اشعار کا مذاق اڑایا میں نے اپنی صفائی دینے کی پوری کوشش کی لیکن میری ایک نہ سنی اور ڈی ایس پی صاحب کو حکم دیا کہ اس کے خلاف تھانے جاکر پرچہ دو اور اس کو حوالات میں بند کر کے اس تصویر مجھے بھیجو جس پر ڈی ایس پی باغبانپورہ نے مجھ پر C/155 ,2023/20 کے تحت پرچہ دے دیا،

بعد ازاں معلوم ہوا کہ 155/C کے تحت پہلے انکوائری ہوتی ہے ہھر پرچہ ہوتا ہے لہذا پرچہ درج ہونے کے تھوڑی دیر بعد پرچہ ختم بھی کر دیا گیا،

سی سی پی او کی پولیس کے خلاف بے جا کاروائیوں کے باعث لاہور پولیس میں عدم تحفظ پیدا ہوگیا ہے اور پولیس ملازمین نوکری کرنے سے کترا رہے ہیں

ایک روز سی سی پی او قومی اسمبلی کا قائمہ کمیٹی میں موٹر وے ریپ کیس میں پیش ہوئے جہاں ان کے ناروا روئے کی سخت سرزنش کی گئی جس پر سی سی پی او نے ہاتھ جوڑ کے معافی مانگ لی اسطرح ایک ہفتہ قبل سی سی پی او سپریم کورٹ لاہور رجسٹری برانچ میں پیش پیش نہ ہونے پر جسٹس منظور ملک نے عمر شیخ کی سخت الفاظ میں سرزنش کرتے ہویے انہیں کمرہ عدالت سے بھئ باہر نکال دیا تھا

|Pak Destiny|

8 Comments

  1. Manzoor Butt Reply
  2. Sardar Azad Reply
  3. Malik Aslam Depal Reply
  4. Aziz Ali Sheikh Reply
  5. M Tanweer Hussain Reply
  6. Zia Ul Haq Reply
  7. Farhan Shah Reply
  8. Abdul Rashid Reply

Leave a Reply