ریلوے انتظامیہ نے رائل پالم کلب کو بھی “کھٹارہ ڈبہ” بنا دیا کوئی خریدنے کو تیار نہیں

royal palm club lahore employee protest sheikh rasheed destroyed club like railways

– لاہور ۔ ناظم ملک –

** افسران کلب پر ٹڈی دل کی طرح حملہ آور کروڑوں کے ٹیکس ادا نہیں کئے کلب کے مالی مامعلات میں اربوں کا غبن کوئی پوچھنے والا نہیں

** سو سے زائد ملازمین زبردستی فارغ ریلوئے انتظامیہ کلب کے زوال کا سبب بن گئی نااہلی خرد برد چھپانے کےلئے اعداد شمار میں تبدیلیاں

پاکستان ریلویز کی انتظامیہ نے لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبے “رائل پالم گالف کلب ” کو “ریل کا کھٹارہ ڈبہ” بنا دیا اور ریلوے ہی کی طرح اس کلب کو بھی خسارہ میں شو کر کے اس کو بھی بند کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں،ہمیشہ فائدے میں جانے والے کلب کو نقصان میں ظاہر کیا جارہا ہے سو کے قریب ملازمین کو زبردستی فارغ کر دیا گیا ہے اکثر عدالتوں میں چلے گئے ہیں،ریلوے افسران کلب پر ٹڈی دل کی طرح حملہ آور ہیں اور ذاتی جاگیر سمجھ کے اسے اپنا مسکن گاہ بنا لیا ہے سپریم کورٹ میں پہلے سے زیر سماعٹ مقدمے میں استدعا کی گئی ہے کہ جب سے رائل پالم ریلوے کے زیرانتظام آیا ہے تب سے اس کا آڈٹ کرایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ بظاہر نیٹ کیش فلو کو نیٹ پرافٹ ڈیکلیئر کرنا اور جھوٹے اعداد کے ذریعے میڈیا اور حکومت کو گمراہ کیا جارہا ہے جس کی فورا تحقیق کیلئے متعلقہ فورمز سے رُجوع کرلیا گیا ہے

اصل حقائق کُچھ یوں ہیں

1۔ ریلوے کمیٹی/موجودہ انتظامیہ نے پچھلے ڈیڑھ سال سے واجب الادا کروڑوں روپے کے سیلز ٹیکس اور پنجاب ریونیو ٹیکس ادا نہیں کئے اور نہ ہی اپنی پریس ریلیز یا اپنے اکاؤنٹس میں اُس رقم کا کوئی ذکر کیا ہے

2 ۔ کروڑوں روپے کے واجبات جس میں فنکشن ایڈوانس اور سپلائرز کے واجب الادا رقوم ہیں جس کو سٹیمنٹ میں دکھایا ہی نہیں گیا

3 ۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے کوئی ڈیپریسی ایشن جو کروڑوں روپے میں بنتی ہے اس کی کوئ پرویشن ہی نہیں ڈالی گئی

4 ۔ کم از کم سو سے زیادہ ُملازمین کو زبردستی فارغ کیا گیا ہے اور کئی مقدمات لیبر کورٹس میں زیر التوا ہیں جن کا ذکر گول کر دیا ہے- اسی طرح ایک کروڑ سے زائد کے سیٹلمنٹ کلیمز جو ملازمین کے بنتے ہیں ادا نہیں کیئے جارہے اور انہیں سٹیمنٹ میں بھئ نہیں دکھایا گیا

How the government maliciously snatched the royal palm club from its rightful owner Ramzan Sheikh

5 ۔ ریلوے کے پاس آنے سے قبل تقریباً تیرہ سال میں ریلوے کو ۵۵ کروڑ کی ادائیگی جو پچھلی مینجمنٹ سے کی گئی تھی اُس کی اوسط تقریباً چار کروڑ روپے سالانہ بنتی تھی اور ڈیڑھ سال میں چھ کروڑ تک ہو چُکی ہوتی اب حکومتی کنٹرول کے بعد صفر ہو چُکی ہے جس کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں*

6 ۔ 27 جولائ 2019 کے سپریم کورٹ آرڈر کے تحت ریلویز کو تین ماہ میں یہ کلب آکشن کرنا تھا ۔ ایک سال گذرنے کو ہے اور آج تک بڈرز کو پریکوالفائئ ہی نہیں کیا جا سکا – حقیقت تو یہ ہے کہ وزیر ریلوے پچھلے ایک سال سے مُتعدد پارٹیز سے رابطہ کر چکُے ہیں اور کوئی بھی اس منصوبے کو لینے کو تیار نہیں ہوا

7 ۔ دار اصل کلب کو آہستہ آہستہ کھنڈر میں تبدیل کیا جارہا ہے اور یہ ریلویز افسران کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے – سب سے بڑی چیز جسے رپورٹ میں چُھپایا گیا ہے کہ ریلویز نے ایک ماہ پہلے خسارہ ہونے کے باوجود رائل پالم کلب کو اپنے بجٹ میں سے ڈھائی کروڑ ادا کیئے ہیں تاکہ کلب کے بجلی کے بلا وغیرہ ادا ہو سکیں اور ۲۰جون تک کلب کے مُلازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں لہذا اگر ریلوے کی پریس ریلیز کو مانا جائے تو کروڑوں روپے نیٹ پرافٹ کے ہوتے ہوئے ڈھائ کروڑ روپے ریلوے کے اپنے بجٹ سے ادا کیوں کیئے گئے بلکہ یہی نہیں ریلوے نے مزید پانچ کروڑ روپیہ کلب کو ادا کرنے کی غرض سے منظور کیا ہے- اگر تمام چُھپائے گئے اخراجات اور انٹریز کو ڈالا جائے تو کلب ڈیڑھ سال میں تقریباً دس کروڑ کا نُقصان کر چُکا ہے اور ریلوے کی نالائق پالیسیوں کے باعث منی سٹیل مل بننے جارہا ہے- فوری آڈٹ کے ذریعے یہ تمام شواہد سامنے آجاینگے*

|Pak Destiny|

One Response

  1. Imr An Reply

Leave a Reply