پروفیسر ” سیکس” پر جبری اسائنمنٹ دیتا ہے: طالبات کا انکشاف

school of communication scandal complaint professor gives foreced assignments on sex

کلاس گروپ واٹس ایپ أڈیو اور چیٹ لیک

ہائر ایجوکیشن کمیشن پہلے ہی یونیورسٹی کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کر چکا

اسٹاف رپورٹر

لاہور۔  ہائر ایجوکیشن کمیشن کو موصول ہونے والی لیزبین گیز پروجیکٹ شکایت اور یونیورسٹی کو انکوائری کے احکامات کے بعد اب پروفیسر کی جانب سے  طالبات کو سیکس پر جبری اسائنمنٹ دینے سے متعلق طالبات کی واٹس ایپ آڈیو اور  چیٹ لیک ہو گئی ہے اور معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔

 طالبات نے پروفیسر کی خواہش پر  مجبور ہوکر سیکس پر  پریزنٹیشن تیار کر لی مگر ساتھی طالب علموں سے مطالبہ کیا کہ  سوالات سے گریز کریں ۔ اگر لڑکے بحث کریں گے تو “بابے” کو کہیں گے آپ جواب دیں ، طالبات کا انکشاف۔

تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز کے طلبہ اور طالبات کی جانب سے  برطانوی دوہری شہریت کے حامل پروفیسر کے خلاف طالب علموں کی حوصلہ شکنی اور غیر اخلاقی لیکچر  کے لیے موصول ہونے والی شکایت کی فیکٹ فائنڈنگ کرنے اور ایکشن لیکر  کمیشن کو رپورٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔

چئیر مین ڈاکٹر شاہد منیر کی ہدایت پر مرتضیٰ عمر بھٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ایڈمن اینڈ فیسیلیٹیشن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے خط میں وائس چانسلر کو لکھا  کہ

طالب علموں نے الزام لگایا ہے کہ شعبہ کمیونیکیشن سٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر حنان احمد لیکچرز کے دوران LGBTQ+ ایجنڈے، جنس اور باڈی شیپنگ کے مضامین کو فروغ دے رہے ہیں،” 

شکایت کنندہ کا حوالہ دیتے ہوئے، کمیشن نے لکھا ہے کہ  تصدیق کی جائے  کہ پروفیسر اکثر یونیورسٹی کے عملے اور طلباء کے لیے ’برے‘ الفاظ   استعمال کرتا ہے۔ آفیسر  نے 12 فروری 2024 کو لکھے گئے خط میں کہا، “مجھے آپ (وائس چانسلر) سے درخواست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ اس معاملے کو دیکھیں اور فیک فائینڈگ کریں اور ایکشن کی رپورٹ پیش کریں۔” کمیشن نے شکایت کی کاپی بھی خط کے ساتھ شیئر کی۔

“ہم، کمیونیکیشن اسٹڈیز کے طلباء، آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ ایک نئے پروفیسر ڈاکٹر حنان احمد لیکچرز کے دوران LGBTQ+ ایجنڈے اور باڈی شیپنگ مضامین کو فروغ دے رہے ہیں”ہو سکتا ہے کہ اس پروفیسر  کے نفسیاتی  مسائل ہوں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ ہے۔” شکایت کا مضمون ۔

“وہ ایک 55 سالہ ‘نوجوان لڑکے’ کے طور پر کام کرنے کی کوشش کرتا ہے،  کلاس کی لڑکیوں کو پیشکش کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اس سے رابطہ کریں اور اسے ای میل کریں،”

شکایت میں درج ہے کہ “ہماری کلاس کی لڑکیاں اکثر اس پروفیسر کی کلاس میں بہت بے چینی محسوس کرتی ہیں،” اور بتایا کہ ان کی کلاس نے پروفیسر کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے اسکول  ڈائریکٹر سے ملاقات کی۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اسکول ڈائریکٹر نے پروفیسر کے خلاف کارروائی نہیں کی اور ڈاکٹر حنان احمد کی تعریف بھی کی۔ ” بلکہ ہمارے ڈائریکٹر نے طلباء کو ڈانٹا اور کہا کہ ڈاکٹر حنان احمد واحد اچھے پروفیسر ہیں، اور وائس چانسلر سے بھی زیادہ اہل ہیں۔”

خط میں شکایت کنندہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ “ایک استاد کو طلبہ کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہونا چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ حوصلہ شکن ہو۔”

شکایت میں پروفیسر کے بارے میں کہا، ’’وہ روزانہ کی بنیاد پر ہماری یونیورسٹی کو برا کہتے ہیں ، کمیشن اور یونیورسٹی نوٹس لے۔

اب کلاس گروپ کی واٹس ایپ آڈیو اور ویڈیو لیک معاملے کو مزید سنگینی کی طرف لے گئی ہے ۔  ویڈیو لیک میں لڑکیاں پروفیسر کو بابے کے نام سے پکارتی ہیں اور لڑکوں کو شرم دلا رہی ہیں کہ وہ  بابے کے کہنے پر اور اس کی خواہش پر اسائنمنٹ گروپ میں شئر کر رہی ہیں مگر کل پریزنٹیشن کے دوران  اس پر کوئی بحث  نہ کرے ۔

  ” بابے کو مثالیں دیتے ہوئے کینیڈا اور امریکہ نہیں جانے دینا ورنہ بابے نے مزہ دوبالا کردیا ہے ۔ کلاس فیلو لڑکے کی چیٹ۔ لڑکیاں لڑکوں کو شرم دلاتی رہیں ۔

Leave a Reply